Home  >  Operations  >  Reko Diq  >  ریکوڈک پاکستان  >  بیرک اور پاکستان نے ریکوڈک منصوبے پر عمل درآمد کا جائزہ لیا

بیرک اور پاکستان نے ریکوڈک منصوبے پر عمل درآمد کا جائزہ لیا

بیرک اور پاکستان نے ریکوڈک منصوبے پر عمل درآمد کا جائزہ لیا

تمام رقوم امریکی ڈالر میں دی گئی ہیں

بیرک گولڈ کارپوریشن (NYSE:GOLD)(TSX:ABX)کے صدر اور چیف ایگزیکٹیو مارک برسٹو کا کہنا ہے کہ ریکوڈک منصوبے کی تنظیمِ نو کیلئے حتمی معاہدےاور قانونی تقاضے پورے کرنے کا عمل جاری ہے ۔ جیسے ہی یہ کاروائی مکمل ہوگی تو دنیا کے تانبے اور سونے کے بڑے ذخائر میں شمار ہونے والے ریکوڈک منصوبے کا 50 فیصد بیرک ، 25 فیصد حکومتِ بلوچستان اور 25 فیصدوفاقی حکومتِ پاکستان کی سرکاری کمپنیوں کی مشترکہ ملکیت بن جائے گا ۔

بیرک کے صدر نے یہ بیان پاکستان کے چار روزہ دورے کے اختتام پر دیا جس کے دوران انہوں نے اور پراجیکٹ ٹیم نے وزیرِ اعظم پاکستان شہباز شریف، بلوچستان کے وزیرِ اعلیٰ عبدالقدوس بزنجو اور ان کی ٹیموں کےعلاوہ حکومتِ پاکستان کی ان سرکاری کمپنیوں کے نمائندوں سے ملاقاتیں کیں جو اس منصوبے کا حصہ ہیں ،اور ریکوڈک منصوبے سے متعلق اُمور پر تبادلہِ خیال کیا۔ صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کی منظوری کے بعد ہفتے کو صدارتی ریفرنس کیلئے ضروری کاغذات سپریم کورٹ میں جمع کروادیئے گئے ، جو کہ منصوبے کی تشکیل ِ نو کے سلسلے میں ایک اہم سنگِ میل ہے۔

اپنے دورے کے دوران بیرک ٹیم نے بلوچستان کے ضلع چاغی )جس میں ریکوڈک واقع ہے (کا بھی دورہ کیا اور مقامی رہنماوں کے علاوہ منصوبے کے مقامی سٹیک ہولڈرز سے ملاقات کی اور انہیں منصوبے سے حاصل ہونے والے فوائد سے تفصیلاً آگاہ کیا ۔ ملازمتوں کے مواقعوں کے علاوہ ریکوڈک منصوبے کے تحت صوبے میں سماجی بہبود کےکئی نئے پروگرام شروع کئے جائیں گے جس میں صحت کی سہولیات میں بہتری ، تعلیم کے شعبے میں ترقی ، پیشہ ورانہ تربیت، غذائی قلت کے خاتمے اور قابلِ استعمال پانی کی فراہمی کے منصوبے شامل ہیں۔ مارک برسٹو نےکہا کہ سماجی بہبود کے ترجیحی منصوبو ں کی نشاندہی ، ان کی نگرانی اور عمل درآمد کا جائزہ لینے کیلئے بیرک کمیونٹی ڈیویلپمنٹ کمیٹیز (CDCs) قائم کر رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا " بیرک دنیا بھر میں میزبان ممالک کے ساتھ کامیاب شراکت داری کے اصول پر کام کرتا ہے جس میں حکومت ، میٹریل سپلائرزسے لے کر کان کے ارد گرد رہنے والے مقامی لوگوں کے ساتھ شراکت داری شامل ہے۔ ہمارا سی ڈی سی (CDC) ماڈل مقامی لوگوں کی ضروریات کے مطابق اورعوام کی مکمل شمولیت کے ساتھ ترقیاتی پروگرام تشکیل دینے کا ایک شفاف اور قابلِ احتساب طریقہِ کار مہیا کرتا ہے "۔

قانونی تقاضے پورے ہوتے ہی ، بیرک فزیبلٹی رپورٹ کا از سرِ نو جائزہ مکمل کرے گا۔ منصوبے کے مطابق روایتی اوپن۔پِٹ آپریشن کے تحت کان کنی کی جائے گی اور کان کی عمر 40سال سے زائد ہوگی۔ تخمینے کے مطابق تقریباً 7 بلین ڈالر کی لاگت سے کان کی تعمیر کا کام دو مراحل میں مکمل کیا جائے گا اور 2028 تک باقاعدہ کان کنی کا آغاز متوقع ہے۔

پاکستان میں اپنے قیام کے دوران مارک برسٹو نے بلوچستان فلڈ ریلیف فنڈ کیلئے مزید ڈیڑھ لاکھ ڈالر امداد کا اعلان کیا تھا جس کے بعد کمپنی کی طرف سے دی جانے والی امداد کی کل رقم تین لاکھ ڈالر پر پہنچ گئی ہے۔

مزید معلومات کیلئے رابطہ کریں:

Kathy du Plessis
تعلقاتِ عامہ
+44 20 7557 7738
Email: [email protected]