تانبے اور سونے کی بین الاقوامی معیار کی کان کی شروعات
ریکو ڈک کا شمار دنیا کے تانبے اور سونے کے بڑے ذخائر میں ہوتا ہے جس کی کان کنی کا کام جلد شروع کیا جارہا ہے ۔ اس پراجیکٹ کا 50 فیصد بیرک ، 25 فیصد وفاقی حکومتِ پاکستان کی تین سرکاری کمپنیز، 15فیصد بغیر کسی سرمایہ کاری کے حکومتِ بلوچستان کا حصہ ہےجس میں وفاقی حکومت سرمایہ کاری کرے گی اور 10 فیصد فری کیری بنیاد پر بلوچستان کی ملکیت ہے یعنی اس حصے میں سرمایہ کاری پراجیکٹ کرے گا ۔
ریکوڈک منصوبے کی تنظیمِ نو کا کام دسمبر 2022 میں پایہ تکمیل کو پہنچ چکا ہے جو کہ ریکوڈک کوایک بین الاقوامی معیار کا طویل المدتی منصوبہ بنانے کی طرف پہلا قدم ہے جس سے بیرک کے تانبہ نکالنے کے پورٹ فولیو میں نمایاں اضافے ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے تمام سٹیک ہولڈرز کو خاطر خواہ فوائد حاصل ہوں گے اور آنے والی نسلیں بھی اس سےمستفید ہوسکیں گی۔
بیرک اس وقت پراجیکٹ 2010کی فزیبلٹی رپورٹ اور 2011 کی پراجیکٹ میں توسیع کی فزیبلٹی رپورٹ کو اپڈیٹ کر رہا ہے جو کہ 2024 تک مکمل ہو جائیں گیں۔ 2028 تک باقاعدہ کان کنی کے آغاز کا ہدف مقرر کیا گیا ہے ۔
پراجیکٹ کا دائرہ کار
متوقع طور پر ،ریکوڈک کان کی عمر چالیس سال ہوگی جس کی کان کنی روایتی اوپن پِٹ طریقہِ کار کے تحت کی جائے گی اورآن سائٹ پراسیسنگ سے اعلٰی معیار کے تانبے اور سونے کا کنسنٹریٹ حاصل کیا جائے گا۔ کان سے وابستہ تعمیراتی کام دو مراحل میں مکمل کیا جائے گا جس کے بعد سالانہ80ملین ٹن خام دھات کی پراسیسنگ کی جاسکے گی ۔
بلوچستان اور پاکستان کیلئے نمایاں اور دیرپا معاشی و سماجی فوائد
ریکوڈک منصوبہ نہ صرف پاکستان کی معیشت کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا بلکہ ملک کے پسماندہ صوبے بلوچستان میں ترقی کا نیا باب کھولے گا جس سے معاشی فوائد کے علاوہ روزگار کے مواقع پیدا ہو ں گے ، مقامی معیشت کو فروغ ملے گا اور سماجی بہبود کے پروگراموں میں سرمایہ کاری ہوگی ۔ کان میں صوبائی شراکت داری کو مکمل تحفظ حاصل ہوگا جس کا مطلب ہے کہ بلوچستان کو کسی بھی قسم کی مالیاتی سرمایہ کاری کئے بغیر25فیصد منافع کی شرح ، رائلٹی، ڈیوڈنڈ اور دیگر مراعات حاصل ہوں گی ۔
روزگار کے مواقع
یہ پراجیکٹ اپنی تعمیر کے عروج پہ متوقع طور پر تقریباً 7,500 افراد کو روزگار مہیا کرے گا اور پیداوار کے مرحلے کے آغاز میں 4,000 طویل المدتی ملازمتوں کے مواقع پیدا کرے گا۔ بیرک پوری دنیا میں اپنی کان کنی کے منصوبوں میں نہ صرف میزبان ملک کے مقامی افراد کو روزگار مہیا کرنے بلکہ مقامی سپلائرز کو بھی ترجیح دیتا ہے ۔